loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 01:07

کل اُس درخت تلے آنکھ کیا لگی اُستاد

کل اُس درخت تلے آنکھ کیا لگی اُستاد
چڑیل میرے گلے لگ کے روپڑی اُستاد

پڑی تھی لاش مری اور ہنس رہے تھے گدھ
پھر اُس کے بعد مری آنکھ کھل گئی استاد

میں حور جان کے اُس کے قریب آیا تو
وہ آگ تھی سو اچانک بھڑک اُٹھی استاد
ڈسا نہیں تھا مجھے اُس سفید ناگن نے
بدن پہ میرے مگر رینگتی رہی استاد

وہ میرے روپ میں آئی تو چیخ اُٹھا میں
میں اُس کے روپ میں آیا تو ڈر گئی استاد

ہمیں پکارنے والا نظر نہ آئے تو
ہماری گھومنے لگتی ہے کھوپڑی استاد

اسی لیے تو میں بابر سے روز ملتا ہوں
مہک گلاب کی لاتی ہے تازگی استاد

فیض عالم بابر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم