کل شب قسم خدا کی بہت ڈر لگا ہمیں
اک زلزلہ وجود کے اندر لگا ہمیں
ایسا نہ ہو کہ ڈھنگ ہی اڑنے کا بھول جائیں
صیاد ایک دن کے لیے پر لگا ہمیں
آتے دنوں میں تیرا حوالہ تو بن سکیں
کتبہ بنا کے قبر کے اوپر لگا ہمیں
اس کا فراق اتنا بڑا سانحہ نہ تھا
لیکن یہ دکھ پہاڑ برابر لگا ہمیں
کل آئینوں نے روک کے مجھ سے کہا حسنؔ
کچھ دن حصار ذات سے باہر لگا ہمیں
حسن عباس رضا