loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 16:04

کوئی جبرِ مشترک ہے جو سبب تک آ گیا ہے

غزل

کوئی جبرِ مشترک ہے جو سبب تک آ گیا ہے
مرے ہر سوال میں ہی کوئی دکھ چھپا ہوا ہے

ہمیں کیا خبر کہ اس نے ہمیں کس نظر سے دیکھا
یہ ہماری دسترس سے بڑی دور کی فضا ہے

وہاں گفتگو تھی تجھ سے یہاں دو بدو ہے خود سے
وہ فراق دوسرا تھا یہ فراق دوسرا ہے

کوئی جھوٹ رقص میں ہے مرے سچ کے دائروں میں
کسی واہمے نے شاید مجھے قید کر لیا ہے

مری خود کشی ہو جیسے مرے سوچنے کی حالت
کوئی مسئلہ نہیں ہے یہی میرا مسئلہ ہے

مرے وارثوں سے کہہ دو مرا خوں بہا نہ مانگیں
مری روح دوسری ہے مرا جسم دوسرا ہے

مجھے لے گئی شبِ غم مری فرصتوں سے آگے
مرے دست و پا کا ہونا مری جاں کو آ گیا ہے

مرے کام آ رہا ہے سرِ انتظار رہنا
پہ میں جس کا منتظر ہوں وہ سمے گزر چکا ہے

مرے پاؤں مڑ رہے ہیں اسی گھر کی سمت محسن
مجھے ایسا لگ رہا ہے کوئی کام آ پڑا ہے

محسن اسرار



Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم