کوئی مثل مصطفیٰ کا کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہوگا
کسی اور کا یہ رتبہ کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہوگا
اُنھیں خلق کر کےنازاں ہوا خود ہی دست قدرت
کوئی شاہکار ایسا کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہوگا
کسی وہم نےصدا دی کوئی آپ کا مماثل
تو یقیں پکار اُٹھا کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہوگا
مرےطاق جاں میں نسبت کےچراغ جل رہےہیں
مجھےخوف تیرگی کا کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہوگا
میرےدامن طلب کو ہے انھی کےدر سےنسبت
کسی اوردر سےیہ رشتہ کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہوگا
میں ہوں وقفِ نعت گوئی، کسی اور کا قصیدہ
میری شاعری کا حصہ کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہوگا
سر حشر ان کی رحمت کا صبیح میں ہوں طالب
مجھےکچھ عمل کا دعویٰ کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہوگا
صبیح رحمانی