loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 21:41

کوئی مجنوں کوئی فرہاد بنا پھرتا ہے

غزل

کوئی مجنوں کوئی فرہاد بنا پھرتا ہے
عشق میں ہر کوئی استاد بنا پھرتا ہے

جس سے تعبیر کی اک اینٹ اٹھائی نہ گئی
خواب کے شہر کی بنیاد بنا پھرتا ہے

پہلے کچھ لوگ پرندوں کے شکاری تھے یہاں
اب تو ہر آدمی صیاد بنا پھرتا ہے

دھوپ میں اتنی سہولت بھی غنیمت ہے مجھے
ایک سایہ مرا ہم زاد بنا پھرتا ہے

باغ میں ایسی ہواؤں کا چلن عام ہوا
پھول سا ہاتھ بھی فولاد بنا پھرتا ہے

نقش بر آب تو ہم دیکھتے آئے لیکن
نقش یہ کون سا برباد بنا پھرتا ہے

عمران عامی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم