کوئی مولوی ہو کہ پیر ہو، کوئی شیخ ہو کہ ہو چودھری
یہ قتیلِ "غمزہء چرچلی” وہ شہیدِ "جلوہء ڈالری”
نہ اسے خیالِ منسٹری نہ اُسے "جنونِ گورنری”
تری بارگاہ سے مل گئی جسے کوئی "مِل” کوئی "فیکٹری”
یہ خدا کے نام پہ بن گئے جو خدا کے دین کے چودھری
ابھی کل کی بات ہے کر رہے تھے صنم کدے میں "ہری ہری”
یہ سفارشیں، یہ گذارشیں، یہ نمائشیں، یہ نوازشیں
یہ صدارتوں کی گداگری، یہ سفارتوں کی گداگری
نہ ہم اپنی وضع بدل سکے نہ وہ اپنا رنگ بدل سکے
وہی اُن کی شانِ تونگری، وہی اپنی شانِ قلندری
مجید لاہوری