loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 01:07

کوئی کسی کا کہیں آشنا نہیں دیکھا

غزل

کوئی کسی کا کہیں آشنا نہیں دیکھا
سوائے اس کے ان آنکھوں نے کیا نہیں دیکھا

یہ لوگ منع جو کرتے ہیں عشق سے مجھ کو
انھوں نے یار کو دیکھا ہے یا نہیں دیکھا

بھلائی کیا دل کافر نے بت میں پائی ہے
جہاں میں کوئی اتنا برا نہیں دیکھا

کچھ اس جہاں میں نہ دیکھیں گے کیونکہ اندھے ہیں
اسی جہاں میں جنھوں نے خدا نہیں دیکھا

بہ رنگ سایہ و خورشید اے بیاںؔ میں نے
کبھو رقیب سے اس کو جدا نہیں دیکھا

بیاں احسن اللہ خاں

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم