loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 00:20

کون گماں یقیں بنا کون سا گھاؤ بھر گیا

کون گماں یقیں بنا کون سا گھاؤ بھر گیا

جیسے سبھی گزر گئے جونؔ بھی کل گزر گیا

۔

اس کا چراغ وصل تو ہجر سے رابطے میں تھا

وہ بھی نہ جل سکا ادھر یہ بھی ادھر بکھر گیا

۔

زیست کی رونقیں تمام اس کی تلاش میں رہیں

اور وہ غم نژاد جونؔ کس کو خبر کدھر گیا

۔

گام بہ گام اک بہشت اور وہ اس کی ایک ہشت

راہ میں بھی رکا نہیں اور نہ اپنے گھر گیا

۔

رسم سپردگی کو کب درخور اعتنا کہا

خود سے جو تھا گریز پا سب سے گریز کر گیا

۔

اس کے سخن کا معجزہ اس کی نہیں میں دیکھیے

ہاں بھی ہے ماجرا مگر جونؔ کہاں ادھر گیا

۔

اس کو تھا سخت اختلاف زیست کے متن سے سو وہ

بر سر حاشیہ رہا اور کمال کر گیا

۔

اس کے خیال کی نمود عہد بہ عہد جاوداں

بس یہ کہو کہ جونؔ ہے یہ نہ کہو کہ مر گیا

پیرزادہ قاصم

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم