کچھ اشکِ ندامت بہا کر تو دیکھو
تم اک بار اسکو منا کر تو دیکھو
یہ گلدان خالی برے لگ رہے ہیں
کبھی پھول اِن میں سجا کر تو دیکھو
وہ خود فاش کر دیگا ہر راز ِ ہستی
زرا ناز اُسکے اُٹھا کر تو دیکھو
سکھا دونگی میں دشمنی کا سلیقہ
مجھے اپنا دشمن بنا کر تو دیکھو
نئے پھول کھلنے لگے شاخ ِ گل پر
زرا اپنی پلکیں اُٹھا کر تو دیکھو
خود اپنے ہی چہرے سے ڈر جاؤگے تم
نظر آئینے سے ملا کر تو دیکھو
اندھیرے دلوں سے نکل جائیں گے سب
چراغ ِمحبت جلا کر تو دیکھو
تعاقب میں اِسکے چلے آئیں گے غم
کبھی تم خوشی کو بلا کر دیکھو
تمیں بھی فرشتہ سمجھنے لگیں گے
کوئی خواب ہم کو دکھا کر تو دیکھو
تمیں شاہدہ پھر یہ جینے نہ دے گی
محبت سے دامن چڑا کر تو دیکھو
شاہدہ عروج خان