Kuch Tri Khatir mri jaan Kuch Zamany kay lyee
غزل
کچھ تری خاطر مری جاں، کچھ زمانے کے لیے
شعر ہیں میرے، دلوں کو گُد گُدانے کے لیے
عید پر ان کا تقاضا تھا کہ ہوں چپلی کباب
گھی کڑاہی میں چڑھایا ، کڑ کڑانے کے لیے
حضرتِ نقاد کی ہرزہ سرائی، الاماں
آ گیا ہے بینڈ سب کی جو بجانے کے لیے
اُس طرف، اُن کا گرجنے اور برسنے کا شعار
اس طرف ہم ہیں بچارے ، منمنانے کے لیے
مشکلیں مرغوب ہیں گر آپ کو، پھر لیجیے
یہ چنے لوہے کے رکھے ہیں، چبانے کے لیے
مسجدوں پر جب سے تالے ہیں پڑے، مشکل میں ہیں
جائیں تو جائیں کہاں جوتی چُرانے کے لیے
کس نے روکا ہے نکلنے دیجیے دل کا غبار
لیجیے یہ آسماں ، سر پر اُٹھانے کے لیے
حوصلہ درکار ہے نسرینؔ ، راہِ عشق میں
چاہیے سرسوں، ہتھیلی پر جمانے کے لیے
( نسرین سید )
Nasreen Syed