غزل
کچھ تو جواب ابروئے خم دار لے چلو
زہرآب میں بجھی ہوئی تلوار لے چلو
پرکھو مجھے بنا کے خریدار لے چلو
یوسف بکیں اگر سر بازار لے چلو
اس انجمن میں دوستوں سنجیدگی ہے کم
تم اپنے ساتھ تلخیٔ افکار لے چلو
پھر تیز ہو گئی غم خود آگہی کی آنچ
پھر مجھ کو سوئے خانۂ خمار لے چلو
بے ساختہ کہیں نہ اگل دوں میں راز دل
منہ پھٹ ہوں تم مجھے بھی سر دار لے چلو
پھر مانگتی ہے دل کی تڑپ سجدہ ریزیاں
پھر مجھ کو نزد سنگ در یار لے چلو
بہر سکون قلب جمالیؔ کو دوستو
جس جا ہیں جمع ساقی و مے خوار لے چلو
بدر جمالی