Kuxh Sitary Zoofishan Hain Kuch lakeerain Munhani
غزل
کچھ ستارے ضوفشاں ہیں، کچھ لکیریں منحنی
ہر کوئی ہوتا نہیں دنیا میں قسمت کا دھنی
آنکھ کی چھوڑیں، نظر کا زاویہ پہچانیئے
کچھ نگاہیں پارسا ہیں، کچھ ہیں نیزے کی انی
اک ذرا سی بات ہی لائی تھی دونوں کو قریب
اک ذرا سی بات پر آپس میں دونوں کی ٹھنی
کیسے کیسے ظرف والوں سے ملاقاتیں رہیں
پھول، خوشبو، رنگ، پارہ، آگ، ہیرے کی کنی
پہلے اک دوجے کا منھ دیکھا کئے امداد کو
پھر رہے ہیں بد حواس اب، جان پر جب آ بنی
ٹھہرا ٹھہرا سا لگے ہے، مضمحل، بوجھل، اداس
وقت کی بھی اِن دنوں ہے کچھ طبیعت اَن مَنی
تبسؔم اعظمی
Tabasum Aazmi