loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 15:30

کچھ شکوے گلے ہوتے کچھ طیش سوا ہوتا

غزل

کچھ شکوے گلے ہوتے کچھ طیش سوا ہوتا
قسمت میں نہ ملنا تھا ملتے بھی تو کیا ہوتا

جاتے تو قلق ہوتا آتے تو خفا ہوتے
ہم جاتے تو کیا ہوتا وہ آتے تو کیا ہوتا

شکوؤں کا گلا کیا ہے انصاف تو کر ظالم
کیا کچھ نہ کیا ہوتا گر تو میری جا ہوتا

گر صلح ٹھہر جاتی سو فتنے اٹھے ہوتے
اچھا ہے نہ ملنا ہی ملتے تو برا ہوتا

سوچو تو ظہیرؔ آخر وہ جور تو کرتا ہے
میں اس سے گلا کر کے محروم جفا ہوتا

ظہیر دہلوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم