کچھ کم نگاہ لوگ مِرے آس پاس ہیں
یعنی تباہ لوگ مِرے آس پاس ہیں
وہ مل گیا ہے جس کے لیے تھا میں در بدر
اب خواہ مخواہ لوگ مِرے آس پاس ہیں
جی چاہتا ہے تجھ سے اکیلے میں بات ہو
اور بے پناہ لوگ مِرے آس پاس ہیں
محسوس کر رہا ہوں میں خود کو بہت بڑا
وہ بادشاہ لوگ مِرے آس پاس ہیں
میں قہقہوں میں گوندھا ہوا ایک شخص ہوں
اور مثلِ آہ لوگ مِرے آس پاس ہیں
شہاز اُس نے آنکھ سے مجھ کو دیا پیام
عالم پناہ ! لوگ مِرے آس پاس ہیں
شہباز نیر