loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 00:52

کھلا ہوا ہے فلک پر گلاب سورج کا

کھلا ہوا ہے فلک پر گلاب سورج کا
زمین جھیلے گی لیکن عذاب سورج کا

شبیہہ اترے کسی ہاتھ پر تمازت کی
کہیں حوالہ تو ہو دستیاب سورج کا

مجھے خبر ہے کہ آنکھیں ہیں موم کی لیکن
یہ دل بضد ہے کہ دیکھوں میں خواب سورج کا

یہ لوگ جس کو سمندر کا نام دیتے ہیں
زمیں پہ پھیلا ہوا ہے زر آ ب سورج کا

بہت دنوں سے کرن تک نظر نہیں آئی
بہت دنوں سے مقفل ہے باب سورج کا

کوئی تو ہو جو رہِ عشق پر اسے لے آئے
کوئی تو اب کرے خانہ خراب سورج کا

تلاش میں تو شب وروز کس کی ہے انصر
کہ تجھ میں آئے نظر اضطراب سورج کا

انصر رشید انصر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم