loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 12:35

کھلتا بدن گلاب کی جس کو نظر لگے

غزل

کھلتا بدن گلاب کی جس کو نظر لگے
خوشبو کی بھیڑ میں کوئی تجھ سا مگر لگے

جب سے دلوں کے بیچ میں دیوار و در لگے
گلشن کے سارے پیڑ ہمیں بے ثمر لگے

کوئے جنوں کی مٹ گئی پہچان سب مگر
خوشبو جہاں رکے وہیں اس کا ہی گھر لگے

کابل ہو چین ہو کہ وہ بیروت کا دیار
مقتل میں جو گرے مجھے اپنا ہی سر لگے

ہم اس مکان سے بھی بہت تنگ آ چکے
گھر ایسا کوئی ہو جو سدا اپنا گھر لگے

اندر سے ریزہ ریزہ ہے وہ شخص بھی میاں
باہر سے دیکھنے میں جو شوریدہ سر لگے

کتبہ وہاں لگائیو ماہرؔ کے نام کا
دلی میں جب نمائش اہل ہنر لگے

کیلاش ماہر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم