کھو گیا میرا ہمسفر لوگو
کیسے تنہا کروں سفر لوگو
ماں کے اشکوں میں بہہ گیا ہو گا
مجھ کو ملتا نہیں ہے گھر لوگو
جس کی ضامن تھی آیت الکرسی
جل گیا دل کا وہ نگر لوگو
میں ہوں زیرِ اثر محبت کے
مجھ پہ ہو گا نہیں اثر لوگو
کل جو سر پر سوار تھے میرے
آج لگتے ہیں درد سر لوگو
مائیں تو آسماں پہ جا کر بھی
رکھتی ہیں بچّوں کی خبر لوگو
کیا خبر ہو مجھے زمانے کی
میں تو خود سے ہوں بے خبر لوگو
میرے محبوب کا ہے در جس پر
میں جھکاتی ہوں اپنا سر لوگو
جز محبت کے کیا تھا میرے پاس
کیسی کرتی اگر، مگر لوگو
وہ جو بنتے ہیں چارہ گر میرے
مجھ کو لگتا ہے ان سے ڈر لوگو
کسی انساں کی چاپلوسی کا
مجھ کو آتا نہیں ہنر لوگو
میں خطا وار ہوں محبت کی
آخرِ کار ہوں بشر لوگو
جانتی ہوں کہ ماری جاؤں گی
میں نے لکھ ڈالا سچ اگر لوگو
ثبین سیف