24/02/2025 04:58

کھڑے تھے دست بدستہ تمام ہم جیسے

کھڑے تھے دست بدستہ تمام ہم جیسے
مگر نہیں تھے میسّر غلام ،ہم جیسے

کہ ہم نے آنکھیں ہی دہلیز پر رکھی ہوئی تھیں
کرے گا کون بھلا اہتمام، ہم جیسے

وہاں پہ ایک جماعت تھی چاپلُوسوں کی
تو کیسے ہوتے بتا ہمکلام ،ہم جیسے

یہ بات اُس کو بڑی دیر میں سمجھ آئی
کہ وقت پڑنے پہ آتے ہیں کام، ہم جیسے

جہاں کی مسجدیں فتوے فروش تھیں ان
میں ہوئے نہیں ہیں مقرر امام ہم جیسے

ناز مظفر آبادی

مزید شاعری