Kahani ko naya ik moor dena hi ghaneemat hay
غزل
کہانی کو نیا اک موڑ دینا ہی غنیمت ہے
یہاں کردار کا دل توڑ دینا ہی غنیمت ہے
جہاں احساس مر جائے محبت ختم ہوجائے
ادھورے ساتھ کو پھر چھوڑ دینا ہی غنیمت ہے
مسافت سے مسافر یونہی گھبرانے لگے تو پھر
سفر میں رخ ہوا کا موڑ دینا ہی غنیمت ہے
عبادت شوق سے کرلو خدا کی ہاں مگر سن لو
کوئی ٹوٹا ہوا دل جوڑ دینا ہی غنیمت ہے
محبت میں محبت کو نئی تحریک دینے کو
کمر خواہش کی اپنی توڑ دینا ہی غنیمت ہے
ادھوری زندگی کو لوگ جیتے ہی بھلا کب ہیں
یہاں احساس کو جھنجھوڑ دینا ہی غنیمت ہے
ہنسی میں شاز جب اپنی اڑا دیں چاہتوں کو تو
کسی دیوار سے سر پھوڑ دینا ہی غنیمت ہے
شاز ملک
Shaaz Malik