کہاں گئی وہ روشنی , وہ رتجگے کہاں گئے؟
چراغ جانے کیا ہوئے ؟ وہ طاقچے کہاں گئے؟
زمین اُن کو کھا گئی کہ آسماں نگل گیا؟
جو ہارتے کبھی نہ تھے وہ ہار کے کہاں گئے؟
ہمیں تو کچھ خبر نہیں کہ ہم کہاں ہیں آجکل؟
ہمیں تو ہوش بھی نہیں کہ آبلے کہاں گئے؟
وطن کو چھوڑتے سمے کوئی تو ہم کو روکت
ا وہ منتیں کہاں گئیں؟ وہ واسطے کہاں گئے؟
بُرا لگے نہ آپ کو تو ایک بات پُوچھ لوں ؟
مِرے تو خیر آپ تھے, پر آپ کے کہاں گئے؟
فیصل محمود