کہتے ہیں کس کو درد محبت کون تمہیں بتلائے گا
پیار کسی سے کر کے دیکھو خود ہی پتہ چل جائے گا
قاصد کی امید ہے یارو قاصد تو آ جائے گا
لیکن ہم اس وقت نہ ہوں گے جب ان کا خط آئے گا
سوچ لے اے تڑپانے والے تو رسوا ہو جائے گا
میرا ذکر جہاں بھی ہوگا تیرا نام بھی آئے گا
تھام کے دل رہ جائیں گے وہ دیکھ کے میری میت کو
میرا جنازہ جب کہ نکل کر ان کی گلی سے جائے گا
ٹھوکر کھانے والے راہی اس میں خطا رہبر کی نہیں
جو نہ چلے گا دیکھ کے رستہ راہ میں ٹھوکر کھائے گا
لٹنے کا افسوس بجا ہے لیکن اے لٹنے والو
کس کو خبر تھی قافلہ آ کر منزل پہ لٹ جائے گا
شیشۂ دل اس بت نے توڑا پرنمؔ اس پہ حیرت کیا
ٹوٹ ہی جائے گا جو شیشہ پتھر سے ٹکرائے گا
پرنم الہ آبادی