loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 19:04

کہیں صُبحِ غَم کا سوال ہے کہیں شامِ غَم کا مَلال ہے

غزل

کہیں صُبحِ غَم کا سوال ہے کہیں شامِ غَم کا مَلال ہے
کہیں شور ہے سَرِ آئنہ کہیں آپ اپنا خََیال ہے
مَیں گُزر گیا غَمِ زِندگی ترے اُس نَگَر سے جَہاں کبھی
مرا ہاتھ تھا ترے ہاتھ میں جہاں زِندہ رہنا محال ہے
اِسی کَشمکَش میں رقیب نے مُجھے زہر غَم کا پِلا دیا
کہیں مر نہ جائے یہ دیکھ کر مرا پہلے جیسا ہی حال ہے
وہی چاند تھا وہی جھیل تھی وہی عکس تھا وہی آئنہ
مگر ایک ترا خیال تھا جو جواب ہے نہ سوال ہے
یونہی دَر بہ دَر یونہی بے اَماں صَفِ دُشمَناں میں چلے گئے
جہاں سانس لینا مُحال تھی جہاں بات کرنا وَبال ہے
ترے بعد ترے ندیم‌‌‌‌ کو کوئی پُوچھتا نہیں شہر میں
تُجھے اِس لیے بھی عُروج ہے مجھے اِس لیے بھی زوال ہے
ندیم ملک
Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم