غزل
کہیں پہ قیس کہیں کوہ کن میاں لکھا
تمہارے شوق نے کیا کیا کہاں کہاں لکھا
لکھا تمہیں نے قفس کو مقام آگاہی
وصال دار کی شب صبح کی اذاں لکھا
لکھا تمہیں نے لہو سے کمال گویائی
تم ہی نے خنجر قاتل کو ہے زباں لکھا
لکھا تمہیں نے مری چشم نم کو قلزم خواب
تم ہی نے اس کے تصور کو بادباں لکھا
تمہیں نے موج تمنا کو سر کشیدہ کہا
تم ہی نے خواہش ساحل کو سرگراں لکھا
تمہیں تو نقش کف پائے یار لکھتے رہے
تم ہی نے کوچۂ جاناں کو لا مکاں لکھا
لکھا تمہیں نے ہے صحرا کو داغ سینۂ عشق
تم ہی نے آبلہ پائی سے کہکشاں لکھا
لکھا تمہی نے مری بے بسی کا سارا حساب
تمہی نے مجھ کو شہ خسرو زماں لکھا
تو اب تمہارے لیے کوئی کیا لکھے گا رئیسؔ
کہ جس نے کچھ نہ کیا عمر رائیگاں لکھا
محمد رئیس علوی