loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 04:58

کیا جانے کس کی پیاس بجھانے کدھر گئیں

کیا جانے کس کی پیاس بجھانے کدھر گئیں
اس سر پہ جھوم کے جو گھٹائیں گزر گئیں

دیوانہ پوچھتا ہے یہ لہروں سے بار بار
کچھ بستیاں یہاں تھیں بتاؤ کدھر گئیں

اب جس طرف سے چاہے گزر جائے کارواں
ویرانیاں تو سب مرے دل میں اتر گئیں

پیمانہ ٹوٹنے کا کوئی غم نہیں مجھے
غم ہے تو یہ کہ چاندنی راتیں بکھر گئیں

پایا بھی ان کو کھو بھی دیا چپ بھی یہ ہو رہے
اک مختصر سی رات میں صدیاں گزر گئیں

کیفی اعظمی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم