loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 21:22

کیا جانے کہاں لے گئی تنہائی ہماری

غزل

 

کیا جانے کہاں لے گئی تنہائی ہماری
مدت ہوئی کچھ بھی نہ خبر آئی ہماری

اس دشت گم آثار میں آنے کے نہیں ہم
ہے اور کہیں بادیہ پیمائی ہماری

اس راہ سے ہم بچ کے نکل آئے وگرنہ
بیٹھی تھی کمیں گاہ میں رسوائی ہماری

رہ رہ کے جو تصویر چمکتی ہے فضا میں
ہم اس کے ہیں شیدائی وہ شیدائی ہماری

دل بیٹھنے لگتا ہے یہی سوچ کے اب بھی
پھر رات طبیعت نہیں گھبرائی ہماری

اب خاک ندامت سے اٹھیں بھی تو کہاں جائیں
ہونی ہی نہیں جب کہیں شنوائی ہماری

اک دل کے تقاضے کی ہی تکمیل ہے ورنہ
کیا عرض ہنر کیا سخن آرائی ہماری

احمد محفوظ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم