loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 19:22

کیا سچ ہے تو کیا جھوٹ ہے یہ سوچ رہا ہوں

Kia Such hay to kia jhoot Hay yeh sooch raha hoon

غزل

کیا سچ ہے تو کیا جھوٹ ہے یہ سوچ رہا ہوں
میں دونوں طرف شعبدہ بازوں میں گھرا ہوں

جنت کے حسیں خواب دکھائے گئے مجھ کو
اور آج جہنم کے دہانے پہ کھڑا ہوں

ناسور بنایا ہے خود ہر زخم کو اپنے
اور خود ہی میں تکلیف پہ اب چیخ رہا ہوں

اِک معرکہ آرائی میں مصروف ہوں کب سے
اب یاد نہیں ہے کہ میں کس کس سے لڑا ہوں

ہر راستے پہ دھند ہے جس سمت بھی دیکھوں
تو کیسے بتاؤں کہ میں کس سمت چلا ہوں

تلوار لیے لوگوں کو للکار رہا ہوں
دراصل مگر اپنے جنازے پہ کھڑا ہوں

سید تقی حیدر تقی

Syed Taqi Haider Taqi

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم