کیا ہے جو ایک شخص ہمارا نہیں ہوا
ایسا جنوں میں کس کو خسارا نہیں ہوا
اِک عمر دسترس میں ہماری رہا مگر
پل بھر بھی اس کے دل پہ اجارا نہیں ہوا
اس نے بھی پھر کسی سے محبت نہ کی کبھی
ہم سے بھی کار ِ عشق دوبارا نہیں ہوا
وہ بھی مرے فراق میں رویا تمام عمر
میرا بھی اس کے بعد گزارا نہیں ہوا
رہنا پڑے گا تجھ کو یہاں بن کے آدمی
اُس نے خدا بنا کے اتارا نہیں ہوا
جس سے زمین خود تجھے تارا دِکھاٸی دے
اتنا بلند تیرا ستارا نہیں ہوا
ہم تشنگی کے مارے ہوئے ہیں رضا مگر
پانی ہماری آنکھ کا کھارا نہیں ہوا ۔
احمدرضاراجا