loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:59

کیا یہ دیکھیں کہ کوئی اور تماشا کیا ہے

غزل

کیا یہ دیکھیں کہ کوئی اور تماشا کیا ہے
ہم کو خود اپنے علاوہ نظر آتا کیا ہے

بعض دریاؤں کے منظر بھی عجب ہوتے ہیں
آدمی سوچتا رہ جائے کہ صحرا کیا ہے

وہ تو اچھا ہے کہ ہم ہی خس و خاشاک نہیں
ورنہ ان تیز ہواؤں کا بھروسہ کیا ہے

بجھ گئے ہیں جو دیے پھر سے جلائیں کہ نہیں
کوئی بتلاؤ ہمیں رنگ ہوا کا کیا ہے

ہو ملاقات اور احساس ملاقات نہ ہو
تیرا ملنا جو یہی ہے تو بچھڑنا کیا ہے

دشت کے دھوپ نے ہم کو یہ بتایا خاورؔ
اپنے گھر کے در و دیوار کا سایہ کیا ہے

رحمان خاور

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم