loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 18:25

کیسی آشفتہ سری ہے اب کے

غزل

کیسی آشفتہ سری ہے اب کے
کچھ عجب بے خبری ہے اب کے

دیکھ کر اہل گلستاں کا چلن
جان ہاتھوں میں دھری ہے اب کے

شہر کا امن و سکوں ہے عنقا
کیسی یہ فتنہ گری ہے اب کے

موسم فصل خزاں ہے پھر بھی
شاخ دل اپنی ہری ہے اب کے

کور چشموں کو خدا ہی سمجھے
دعویٰ دیدہ وری ہے اب کے

ڈر یہی ہے کہ کہیں ٹوٹ نہ جائے
شاخ پھولوں سے بھری ہے اب کے

پچھلے سالوں سے زیادہ اے شوقؔ
رنج بے بال و پری ہے اب کے

شوق ماہری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم