loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 12:49

کیفیت خود پہ وہ طاری نہیں ہوتی مجھ سے

کیفیت خود پہ وہ طاری نہیں ہوتی مجھ سے
جوئے آورد تو جاری نہیں ہوتی مجھ سے

خود سے کر لیتی ہوں تنہائی میں باتیں اکثر
در و دیوار سے یاری نہیں ہوتی مجھ سے

جانے کیا درد ہے جو پہروں رلاتا ہے مجھے
موجِ خوں یونہی تو جاری نہیں ہوتی مجھ سے

خامشی ایک مشقت ہے جو لے ڈوبتی ہے
شعر کہتی ہوں کہ خواری نہیں ہوتی مجھ سے

تیری آنکھوں میں نمی لاؤں میں اپنی کیسے
تُو وہ ندیا ہے جو کھاری نہیں ہوتی مجھ سے

شعر کے پھول دلوں میں ہے کھلانا آساں
سرِ افلاک شجر کاری نہیں ہوتی مجھ سے

ہوں اسے خود سے الگ کرنے پہ راضی لیکن
یہ اداسی ہے کہ عاری نہیں ہوتی مجھ سے

دل یہ کہتا ہے کہ صحرا میں نکل جاؤں لیکن
خود سے وحشت بھی تو طاری نہیں ہوتی مجھ سے

بانکپن ہے مرا کانٹوں ہی کے دم سے قائم
مدحتِ بادِ بہاری نہیں ہوتی مجھ سے

شائسہ سحر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم