loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 17:58

کیف میں ڈوبی ہوئی ہے سجدہ سامانی مری

کیف میں ڈوبی ہوئی ہے سجدہ سامانی مری
جھک گئی یہ کس کے در پر آج پیشانی مری

مطمئن تھے دیدہ ودل جب حجابوں میں وہ تھے
ان کے جلوؤں نے بڑھادی اور حیرانی مری

دل گیا وارفتگیٔ شوق بھی جاتی رہی
میرے دل کے ساتھ تھی آشفتہ سامانی مری

موت کا غم ہو مجھے یہ ہو نہیں سکتا کبھی
میں تو مطلقِ جاوداں ہوں خاک ہے فانی مری

میں امینِ جلوۂ حسنِ ازل ہوں دہر میں
ہائے دنیا نے نہ کچھ بھی قدر پہچانی مری

ایک پل بھی تو نہیں غم کے سفینے کو سکوں
کیا ڈبو دے گی مجھے اشکوں کی طغیانی مری

دیکھنا اے دل کہیں یہ ان کی چوکھٹ تو نہیں
کیوں اٹھائے سے نہیں اٹھتی ہے پیشانی مری

دیکھنے والے حقارت کی نگاہوں سے نہ دیکھ
نازش دورِ جنوں ہے چاک دامانی مری

اے مذاقِ جاں دہی یہ آج تونے کیاکیا
ہوگئی محسوس قاتلؔ کو گراں جانی مری

قاتل اجمیری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم