loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:51

کیف و سرور قلب کے امکان ہی گئے

غزل

کیف و سرور قلب کے امکان ہی گئے
دل کیا گیا حیات کے سامان ہی گئے

وہ واردات قلب کے لمحے فنا ہوئے
وہ جن پہ ناز تھا مجھے ارمان ہی گئے

پہلے تو حوصلہ نہ ہوا ان سے ربط کا
آخر ہم اپنے دل کا کہا مان ہی گئے

ہم نے تو درد دل کو ہی درماں بنا لیا
اپنے کئے پہ آپ پشیمان ہی گئے

دیکھا ہے ہم نے موت کو اتنا قریب سے
اس لومڑی کی چال کو پہچان ہی گئے

الٹاؤ جام بزم طرب ملتوی کرو
جو جان مے کدہ تھے وہ مہمان ہی گئے

پھر لے چلا ہے جانب مقتل تو چل چلیں
اے قلب‌ زار تیرا کہا مان ہی گئے

وہ اور ہوں گے جن کو نوازا جہان نے
دنیا سے فیضؔ بے سر و سامان ہی گئے

فیض تبسم تونسوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم