loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 10:45

کیوں آنکھ سے سرخی اب چھلکی ہوئی لگتی ہے

غزل

کیوں آنکھ سے سرخی اب چھلکی ہوئی لگتی ہے
یہ نیند کی رانی بھی روٹھی ہوئی لگتی ہے

یادوں کا تسلسل ہے گھنگھور جدائی ہے
ساون کی طرح یہ بھی چھائی ہوئی لگتی ہے

سوجھے نہ مداوا کیوں خود میرے مسیحا کو
زخموں کی طرح چاہت رستی ہوئی لگتی ہے

آواز یہ کس نے دی پھر یاد یہ کون آیا
بے تابئ دل کچھ کچھ سنبھلی ہوئی لگتی ہے

گزری ہے گلابوں کو دامن میں خزاں بھر کے
ہر شاخ چمن لیکن مہکی ہوئی لگتی ہے

بازار محبت کے تاجر ہیں ستم پیشہ
اے بانوؔ تری قیمت لگتی ہوئی لگتی ہے

بانو صائمہ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم