کیوں نہیں جاتے کبھی تم کوچہء دلدار میں
کیا پریشانی ھے تم کو عشق کے اظہار میں
مُعترف سارا زمانہ ہے تُمہارے عشق کا
پھر بھلا کیسا تامُل ہے تُمیں اقرار میں
اُن کی آنکھیں برملا اقرار کرتی ہیں مگر
کس قدر لزّت چھُپی ہے ان کے اس انکار میں
تُم نہ مانو اور منائے کوئی تُم کو بار بار
لُطف آتاہےتُمہیں بس اُن کے یوں اسرار میں
ہے عجب منطق کہ تُُم کو بار ہا کہتے سُنا
جو مزہ انکار میں ہے ، وہ نہیں اقرار میں
آ گیا کیا راس تُم کو دشتِ تنہائی ، کہو
کِس طرح پھرتے ہو تنہا اِس بھرے سنسار میں
ایک وعدہ کیجئے “ شہناز رضوی “ خود سے آپ
پھونک کر رکھنا قدم ہر جادہء پُر خار میں
شہناز رضوی