غزل
کیوں کر نہ ملے انہیں خدائی
کرتے ہیں برے سے جو بھلائی
مشفق یہ ہوئے جہاں میں پیدا
رسوا نہ ہو کیوں کے آشنائی
ٹک شیخ جی واں تلک تو چلئے
دیکھیں گے تمہاری پارسائی
سر جاوے تو جاوے اس سخن پر
کب کرتے ہیں مرد ہے وفائی
سر جاوے تو جاوے اس سخن پر
کب کرتے ہیں مرد ہے وفائی
شعلہ نہ کرے وہ شمع سے آہ
کرتی ہے جو کچھ تری جدائی
جس شئے کو کیا تلاش پایا
پر بوئے وفا کہیں نہ پائی
کر قتل تو عشق کو مری جاں
منظور اگر ہے خود نمائی
خواجہ رکن الدین عشق