loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

10/08/2025 01:13

گرتی دیوار کو اِک ہات سنبھالے ہوئے ہے

گرتی دیوار کو اِک ہات سنبھالے ہوئے ہے
کوئی تو ہے جو سب آفات سنبھالے ہوئے ہے

کانچ جیسی مری ہر روز رگیں ٹوٹتی ہیں
جوڑنے والی تری ذات سنبھالے ہوئے ہے

کیا کروں ایک نئے خواب کی اے قوسِ قزح
دل پرانے وہی صدمات سنبھالے ہوئے ہے

چال پہ شاہ کی، جاں دے کے مقابل آیا
یہ پیادہ ابھی جذبات سنبھالے ہوئے ہے

پپڑیاں ہونٹ کی اب آنکھ میں آ پہنچی ہیں
اے مرے ابر، تو برسات سنبھالے ہوئے ہے

تیرے رنگوں سے چھلک جانے کے دن آئے ہیں
پھول خوابوں کے ابھی رات سنبھالے ہوئے ہے

بے اماں ہو کے بھی ہجرت کا خیال آتا نہیں
یہ جو مٹی ہے مرے سات، سنبھالے ہوئے ہے

قیوم طاہر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم