گرمیء جذبہء سراسر کا
راز کھل جائے نا قلندر کا
ہو ادا گر زبان سے اس کی
کام کرتا ہے لفظ خنجر کا
دل میں رکھا تھا ایک پتھر کو
ہو گیا دل مرا بھی پتھر کا
کتنے صحرا سما گئے اس میں
حوصلہ دیکھئے سمندر کا
عشق نے کر دیا ہے دیوانہ
کر ادب جذبہء قلندر کا
پاؤں کھلنے نہیں دئے اس نے
مجھ پہ احساں ہے میری چادر کا
روح کے زخم کون گنتا ہے
تجزیہ ہو رہا ہے پیکر کا
نسیم بیگم نسیم