loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 00:39

گر خامشی سے فائدہ اخفائے حال ہے

غزل

گر خامشی سے فائدہ اخفائے حال ہے
خوش ہوں کہ میری بات سمجھنی محال ہے

کس کو سناؤں حسرت اظہار کا گلہ
دل فرد جمع و خرچ زباں ہائے لال ہے

کس پردہ میں ہے آئنہ پرداز اے خدا
رحمت کہ عذر خواہ لب بے سوال ہے

ہے ہے خدا نخواستہ وہ اور دشمنی
اے شوق منفعل یہ تجھے کیا خیال ہے

مشکیں لباس کعبہ علی کے قدم سے جان
ناف زمین ہے نہ کہ ناف غزال ہے

وحشت پہ میری عرصۂ آفاق تنگ تھا
دریا زمین کو عرق انفعال ہے

ہستی کے مت فریب میں آ جائیو اسدؔ
عالم تمام حلقۂ دام خیال ہے

پہلو تہی نہ کر غم و اندوہ سے اسدؔ
دل وقف درد کر کہ فقیروں کا مال ہے

مرزا غالب

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم