loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 18:57

گر میں ترے آفاق کی وسعت سے نکل آؤں

گر میں ترے آفاق کی وسعت سے نکل آؤں
ممکن ہے کہ پھر ورطہء حیرت سے نکل آؤں

پہلے تو میں عادت سے نکل آتا تھا باہر
ہو سکتا ہے اس بار میں وحشت سے نکل آؤں

جی چاہے تو اک بار ذرا پھینک لے پانسہ
شاید کہیں اب میں تیری قسمت سے نکل آؤں

یہ مجھ میں چونکانے کی عادت ہے عجب ہے
ہو سکتا ہے اب میں تیری بیعت سے نکل آؤں

ممکن ہے کہ حالات کا ادراک بھی ہو جائے
اک بار ذرا نشہ ء نصرت سے نکل آؤں

لوگوں کی نظر میں قمر آ سکتا ہوں میں بھی
گر میں ترے سائے، تری قربت سے نکل آؤں

اقبال قمر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم