گزار آئی ہوں وہ لمحے تیری قربت میں
وہ یاد آتے ہیں شدت سے دورِ فرقت میں
کبھی یاں ہم نے کسی کی طرف نہیں دیکھا
نظر کا رزق بچایا وفا کی غربت میں
نظر اٹھا کہ اگر دیکھ لو مری جانب
کمی نہ آئے گی ہر گز تمہاری شہرت میں
کبھی جو وقت ملے گردشِ حیات سے تو
چراغِ یاد جلانا ہماری فرقت میں
کبی زبان جو کھولی تمہارے بارے میں
ہر ایک لفظ اضافہ کیا ہے عزت میں
ہر اک نظر ہی اٹھی رشک سے یہاں شاہین
کمی نہ آنے دی ہم نے تمہاری عزت میں
شاہین برلاس