loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 08:20

گزر رہا ہے یہ موسم بھی اور مہینہ بھی

Guzar Raha Hay yeh Moosim Bhi aur Maheena Bhi

غزل

گزر رہا ہے یہ موسم بھی اور مہینہ بھی
مگرہیں خشک ابھی تک یہ جام مینا بھی

انھوں نےسیکھ لیایوں ہی اب توجینابھی
‘اٹھا چکے ہیں کبھی سختئ شبینہ بھی،

اٹھالئےہیں جنھوں نےیہ سنگ ہاتوں میں
لئے ہیں  ساتھ ہی  وہ اپنےآب گینہ بھی

وہ  جو کہ  بنتے رہے آلہ ہائےاستحصال
بلندیوں کا کبھی چھوسکےنہ زینہ بھی

تھکا  تو  ڈال  دئے نا خدا نے موجوں پر
نہ چپوؤں کوفقط ، ساتھ ہی سفینہ بھی

کہیں نہ ان کومنافق تو کیا کہیں پھراب
زباں پہ ساتھ حلاوت کےدل میں کینہ بھی

ہے  انحصار  ترقئ  ملک  غرباء  پر۔
وہی  حقیر  بہاکر  ہیں خوں پسینہ بھی

ہزار شکر رضیہ  کہ  رب نے فطرت  میں
جڑا ہے علم  و ادب  کا  مرے نگینہ بھی        

  رضیہ کاظمی

Razia Kazmi

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم