گلی میں ایک چھوٹی سی گلی ترتیب دے لیتے
تجھے پاتے تری ہمسائیگی ترتیب دے لیتے
کہیں دو چار لمحے تیرگی کی آرزو کرتے
بس اتنے وقت میں ہم روشنی ترتیب دے لیتے
اچانک حادثے بے زار کر دیتے ہیں دنیا کو
خبر ہوتی تو بچ کر زندگی ترتیب دے لیتے
تمہیں دشواریاں ہر گز نہ یوں بے آبرو کرتیں
اگر معمول میں کچھ مفلسی ترتیب دے لیتے
اذانیں آ رہی ہیں بستیاں ترتیب کرنے کی
وگرنہ ہم بھی کوئی جھونپڑی ترتیب دے لیتے
قدم تھکنے کو آئے خوشبوؤں کی بازیابی میں
ارے گستاخ تم آوارگی ترتیب دے لیتے
گستاخ بخاری