loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 12:36

گل کے ہونے کی توقع پہ جئے بیٹھی ہے

Gul kay Honay ki Tawqoo pa jyee Bethi Hoon

غزل

گل کے ہونے کی توقع پہ جئے بیٹھی ہے
ہر کلی جان کو مٹھی میں لیے بیٹھی ہے

کبھی صیاد کا کھٹکا ہے کبھی خوف خزاں
بلبل اب جان ہتھیلی پہ لیے بیٹھی ہے

تیر و شمشیر سے بڑھ کر ہے تری ترچھی نگاہ
سیکڑوں عاشقوں کا خون کیے بیٹھی ہے

تیرے رخسار سے تشبیہ اسے دوں کیوں کر
شمع تو چربی کو آنکھوں میں دیئے بیٹھی ہے

تشنہ لب کیوں رہے اے ساقیٔ کوثر چنداؔ
یہ ترے جام محبت کو پیے بیٹھی ہے

ماہ لقا بائی چندا

Mah laqa Baaee Chanda

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم