loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 18:25

گهیرے ہوئے رہتے ہیں یہ بد ذات ستمگر

Gheeray Hoyee Rehtay Hain Yeh Bad zaat sitamgar

غزل

گهیرے ہوئے رہتے ہیں یہ بد ذات ستمگر
در پردہ خیالات کے خطرات ستمگر

ہم جیسے کہاں جائیں کہاں سر کو چهپائیں
تهمتی ہی نہیں درد کی برسات ستمگر

کہنے کوتو سیراب تخیل کی زمیں ہے
پرخار کیے جاتے ہیں حالات ستمگر

اک ہجر ہی کیا کم تها کہ یہ شعرو سخن بهی
دے جاتا ہے کیا کیا نئ سوغات ستمگر

پهولوں کا بدن خوف سے ہوتا رہا نیلا
کانٹوں نے دهری ان پہ مناجات ستمگر

آنکهوں پہ دهرے خواب میں چلتی رہی تنہا
دیتے رہے کیوں مات پہ ہی مات ستمگر

کرتے ہیں سوالات پہ شاہین سوالات
سنتے ہی نہیں ان کے جوابات ستمگر

شاہین مغل

Shaheen Mughal

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم