Goshay Badal Badal kay her ik raat kaat di
غزل
گوشے بدل بدل کے ہر اک رات کاٹ دی
کچے مکاں میں اب کے بھی برسات کاٹ دی
وہ سر بھی کاٹ دیتا تو ہوتا نہ کچھ ملال
افسوس یہ ہے اس نے مری بات کاٹ دی
دل بھی لہولہان ہے آنکھیں بھی ہیں اداس
شاید انا نے شہ رگ جذبات کاٹ دی
جب بھی ہمیں چراغ میسر نہ آ سکا
سورج کے ذکر سے شب ظلمات کاٹ دی
جادوگری کا کھیل ادھورا ہی رہ گیا
درویش نے شبیۂ طلسمات کاٹ دی
حالانکہ ہم ملے تھے بڑی مدتوں کے بعد
اوقات کی کمی نے ملاقات کاٹ دی
ٹھنڈی ہوائیں مہکی فضا نرم چاندنی
شب تو بس ایک تھی جو ترے سات کاٹ دی
طاہر فراز
Tahir Faraz