Gar Khafa Ho Gayee Hain Magar Dost Hain
غزل
گو خفا ہو گۓ ہیں مگر دوست ہیں
ھم جدا ہو گۓ ہیں مگر دوست ہیں
راستے میں اچانک ملے تو کھلا
بے وفا ہو گۓ ہیں مگر دوست ہیں
اختلافی نظریات کے شوق میں
مبتلا ہو گۓ ہیں مگر دوست ہیں
کچھ خوشامد پسندوں کی تحویل میں
وہ خدا ہو گۓ ہیں مگر دوست ہیں
روحی کرنی نہ آئ ہمیں دشمنی
دشمنا ہوگۓ ہیں مگر دوست ہیں
ریحانہ روحی
Rehana Roohi