گو زمانے کو دکھایا بھی نہیں جاسکتا
پیار ہے پیار چھپایا بھی نہیں جاسکتا
دل کو تکلیف بہت دیتا ہے لیکن پھر بھی
زخم سینے پہ سجایا بھی نہیں جاسکتا
کرلیا ترک ۔ تعلق گو زمانے کے لیے
ہاں! مگر اس کو بھلایا بھی نہیں جاسکتا
جسم کے گھاؤ تو دکھتے ہیں سبھی کو لیکن
روح کا زخم دکھایا بھی نہیں جاسکتا
بس نمائش کے لیے جن کو بنایا جائے
ایسے رشتوں کو نبھایا بھی نہیں جاسکتا
کوئی ناراض اگر ہوتا ہے تو شوق سے ہو
ہر جگہ سر کو جھکایا بھی نہیں جاسکتا
کون کس روپ میں ملتا ہے نہ جانے روبی
ہاتھ سب سے تو ملایا بھی نہیں جاسکتا
روبینہ ممتاز روبی