گپ کی افراط کا ڈر دونوں طرف ہے
بات بے بات کا ڈر دونوں طرف ہے !
ہے یہ اک لمحہء مخصوص کی برکت
فرط جذبات کا ڈر دونوں طرف ہے
گو کہ رکھتے ہیں ستم میں ید طولی
کچھ مراعات کا ڈر دونوں طرف ہے
جس سے ہر راہ ہو مسدود ملن کی
اس ملاقات کا ڈر دونوں طرف ہے
بات ہو عشق کی یا حسن کی نوشی !
وقت سے مات کا ڈر دونوں طرف ہے
نوشین فاطمہ