غزل
گھر میں رہتے ہوئے ڈر لگتا ہے
اب بیابان ہی گھر لگتا ہے
پاؤں رکھتا ہوں تو دھنستی ہے زمیں
سر اٹھاتا ہوں تو سر لگتا ہے
قتل و غارت ہے گلی کوچوں میں
شہر دہشت کا نگر لگتا ہے
ڈگمگاتی ہے دھماکوں سے زمیں
آسماں زیر و زبر لگتا ہے
زندگی یوں تو گزر جائے گی
کتنا مشکل یہ سفر لگتا ہے
غیر تو غیر ہمیں آج کے دن
اپنے ہم سایے سے ڈر لگتا ہے
بی ایس جین جوہر