گھوڑا
تم نے دیکھا ہوگا گھوڑا
کیا سینا اس کا ہے چوڑا
شکل ہے پیاری وہ ہے بانکا
کاٹھی اچھی رنگ بھی اچھا
بال اس کی دم اور گردن کے
کیا ہیں ملائم اور چمکیلے
گول قدم ہیں ٹانگیں پتلی
رانیں طاقت ور اور چپٹی
نعل اگر ہوں سم نہیں گھستے
دوڑتے ہیں آرام سے گھوڑے
سم ہیں سخت کچھ ایسے بچو
کاٹیں تو ایذا نہ ہو اس کو
کان ہیں چھوٹے کھڑے نکیلے
دانت ہیں منہ میں آگے پیچھے
گھاس چنا بس اس کی غذا ہے
چبا چبا کر یہ کھاتا ہے
تیز ہے اتنا دوڑنے والا
دم کئی میلوں میں ہے لیتا
عقل سمجھ اچھی ہے اس کی
اور وفا بھی اس میں پائی
رکھتا ہے یہ یاد وہ رستہ
اس نے جو اک بار بھی دیکھا
تابع اپنے مالک کا ہے
اس کے اشارے پر چلتا ہے
رنج میں آقا کو جو ہے پاتا
اپنی جان کو بھی ہے کھپاتا
تم بھی سبق لو اس سے بچو
اپنے بڑوں کو راضی رکھو
جو کہتا ہے جوہرؔ مانو
اس کی بات کو جھوٹ نہ مانو
بنے میاں جوہر